اللولؤ والمرجان - حدیث 626

كتاب الزكاة باب تخوف ما يخرج من زهرة الدنيا صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ النَبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ يُكَلِّمُكَ فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ، فَقَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ؛ فَقَالَ: إِنَّهُ لاَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَو يُلِمُّ، إِلاَّ آكِلَةَ الْخَضْرَاءِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا اْمتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَت وَبَالَتْ وَرَتَعَتْ، وَإِنَّ هذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ مَا أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 626

کتاب: زکوٰۃ کا بیان باب: دنیا کی پر فریب زینت سے ڈرانے کا بیان سیّدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے ہم بھی آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے آپ نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اس لئے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات پوچھی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بات نہیں کرتے پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسینہ صاف کیا (جو وحی نازل ہوتے وقت آپ کو آنے لگتا تھا) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں ہم نے محسوس کیا کہ آپ نے اس کے (سوال کی) تعریف کی پھر آپ نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی (مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہے جو جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کھوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھر چرتا ہے اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین یتیم اور مسافر کو دیا جائے یا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں اگر کوئی شخص زکوۃ حقدار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہو گا۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 47 باب الصدقة على اليتامى