كتاب الزكاة باب ليس الغنى عن كثرة العرض صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ وَلكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
باب: امارت مال ومتاع زیادہ ہونے سے نہیں
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تونگری یہ نہیں ہے کہ سامان زیادہ ہو بلکہ امیری یہ ہے کہ دل غنی ہو۔
تشریح :
حقیقی غنی مال کی کثرت سے نہیں ہوتا۔ کیونکہ کتنے ایسے ہیں کہ جن کے پاس مال کی کثرت اور کشادگی ہے مگر قناعت نہیں ملی تو وہ زیادتی مال میں کوشاں رہتے ہیں یہ نہیں کہ مال کہاں سے آرہا ہے (حلال ہے یا حرام) گویا ایسے لوگ شدت حرص کی وجہ سے فقیر ہیں۔ جبکہ حقیقی غنی جس کی تعریف کی گئی ہے وہ ہے کہ اسے جوملے وہ قناعت کرنے والا ہو اور اس کا نفس اس پر غنی اور بے پروا ہو جاتا ہے اور اسی پر خوش ہو جاتا ہے اور زیادہ کی حرص نہیں رکھتا۔ (مرتبؒ)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 15 باب الغنى غنى النفس
حقیقی غنی مال کی کثرت سے نہیں ہوتا۔ کیونکہ کتنے ایسے ہیں کہ جن کے پاس مال کی کثرت اور کشادگی ہے مگر قناعت نہیں ملی تو وہ زیادتی مال میں کوشاں رہتے ہیں یہ نہیں کہ مال کہاں سے آرہا ہے (حلال ہے یا حرام) گویا ایسے لوگ شدت حرص کی وجہ سے فقیر ہیں۔ جبکہ حقیقی غنی جس کی تعریف کی گئی ہے وہ ہے کہ اسے جوملے وہ قناعت کرنے والا ہو اور اس کا نفس اس پر غنی اور بے پروا ہو جاتا ہے اور اسی پر خوش ہو جاتا ہے اور زیادہ کی حرص نہیں رکھتا۔ (مرتبؒ)