كتاب الزكاة باب الحث على الصدقة ولو بشق تمرة أو كلمة طيبة وأنها حجاب من النار صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمِ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بَشِقِّ تَمْرَةٍ
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
باب: ایک کھجور یا کام کی بات بھی صدقہ اور دوزخ سے آڑ ہے
سیّدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو)
تشریح :
یعنی جب تم نے معلوم کر لیا ہے (صدقہ کی فضیلت کو) تو آگ سے بچو اور کسی پر ظلم نہ کرو۔ اگرچہ آدھی کھجور کے برابر ہو، یہ بھی امکان ہے کہ یہ معنی مراد ہے،یعنی جب تمہیں معلوم ہو چکا ہے کہ قیامت کے دن برے اعمال سے کچھ بھی فائدہ نہیں دے گا اور تمہارے سامنے آگ موجود ہے تو اب صدقہ کو اپنے اور آگ کے درمیان ڈھال بنا لو اگرچہ وہ نصف کھجور ہو۔(مرتبؒ)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 10 اتقوا النار ولو بشق تمرة
یعنی جب تم نے معلوم کر لیا ہے (صدقہ کی فضیلت کو) تو آگ سے بچو اور کسی پر ظلم نہ کرو۔ اگرچہ آدھی کھجور کے برابر ہو، یہ بھی امکان ہے کہ یہ معنی مراد ہے،یعنی جب تمہیں معلوم ہو چکا ہے کہ قیامت کے دن برے اعمال سے کچھ بھی فائدہ نہیں دے گا اور تمہارے سامنے آگ موجود ہے تو اب صدقہ کو اپنے اور آگ کے درمیان ڈھال بنا لو اگرچہ وہ نصف کھجور ہو۔(مرتبؒ)