اللولؤ والمرجان - حدیث 554

كتاب الجنائز باب ما جاء في مستريح ومستراح منه صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ: مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَراحٌ مِنْهُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ: الْعَبْدُ الْمُؤمِنُ يَسْتَريحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللهِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَريحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلاَدُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 554

کتاب: جنازے کے مسائل باب: مستریح اور مستراح کے بارے جو وارد ہوا، اس کا بیان سیّدنا ابوقتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے لوگ ایک جنازہ لے کر گذرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آرام مل گیا یا اس سے آرام مل گیا صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا یا رسول اللہ مستریح اورمستر منہ کا کیا مطلب ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت میں نجات پا جاتا ہے وہ مستریح ہے اور مستراح منہ وہ ہے کہ فاجر بندے سے اللہ کے بندے شہر درخت اور چوپائے سب آرام پا جاتے ہیں۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 42 باب سكرات الموت