کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب بيان الكبائر وأكبرها صحيح حديث أَبي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبائِرِ ثَلاثًا، قَالُوا: بَلى يا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: الإِشْراكُ بِاللهِ وَعُقوقُ الْوالِدَيْنِ وَجَلَسَ، وَكانَ مُتَّكِئًا، فَقالَ أَلا وَقَوْلُ الزّورِ قَالَ فَما زَالَ يُكَرِّرُها حَتّى قُلْنا لَيْتَهُ سَكَتَ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: کبیرہ گناہوں اور ان میں بڑے گناہوں کا بیان
سیّدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟ تین بار آپ نے اسی طرح فرمایا صحابہ نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ آپ نے فرمایا کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرانا ماں باپ کی نافرمانی کرنا آپ اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی گواہی بھی سیّدنا ابو بکرہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
تشریح :
راوي حدیث: سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا اصل نام نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ ہے اور اپنی کنیت سے معروف ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ، اور فرمایا کرتے تھے کہ میں تمہارا دینی بھائی ہوں۔ بڑے عبادت گزار تھے۔ بصرہ میں زندگی بسر کی۔ بڑے مالدار اور کثیر اولاد والے تھے۔ ۵۱ہجری میں وفات پائی ابو برزہ اسلمی صحابی نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔
تخریج :
أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 10 باب ما قيل في شهادة الزور
راوي حدیث: سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا اصل نام نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ ہے اور اپنی کنیت سے معروف ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ، اور فرمایا کرتے تھے کہ میں تمہارا دینی بھائی ہوں۔ بڑے عبادت گزار تھے۔ بصرہ میں زندگی بسر کی۔ بڑے مالدار اور کثیر اولاد والے تھے۔ ۵۱ہجری میں وفات پائی ابو برزہ اسلمی صحابی نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔