كتاب صلاة الكسوف باب ذكر النداء بصلاة الكسوف، الصلاة جامعة صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، نُودِيَ: إِنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ، فَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهَا
کتاب: کسوف کی نماز کا بیان
باب: کسوف کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے لیے بلانے کا بیان
سیّدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعلان ہوا کہ نماز ہونے والی ہے (اس نماز میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے اور پھر دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کئے اس کے بعد آپ بیٹھے رہے (قعدہ میں) یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا سیّدنا عبداللہ نے کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا۔
تشریح :
سجدہ میں بندہ اللہ تعالیٰ کے بہت ہی قریب ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس میں جس قدر خشوع خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کر لیا جائے اور جو کچھ بھی اس سے مانگا جائے کم ہے۔ سجدہ میں اس کیفیت کا حصول خوش بختی کی دلیل ہے۔ (راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 16 كتاب الكسوف: 8 باب طول السجود في الكسوف
سجدہ میں بندہ اللہ تعالیٰ کے بہت ہی قریب ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس میں جس قدر خشوع خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کر لیا جائے اور جو کچھ بھی اس سے مانگا جائے کم ہے۔ سجدہ میں اس کیفیت کا حصول خوش بختی کی دلیل ہے۔ (راز)