كتاب صلاة الكسوف باب ما عرض على النبي صلی اللہ علیہ وسلم في صلاة الكسوف من أمر الجنة والنار صحيح حديث أَسْمَاءَ قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي، فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ، فَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللهِ قُلْتُ: آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْيُ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَى رَأْسِي الْمَاءَ، فَحَمِدَ اللهَ، عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلاَّ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي، حَتَّى الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنونَ فِي قُبُورِكُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ (قَالَ الرَّاوِي: لاَ أَدْرِي أَيَّ ذلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ) مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، يُقَالُ مَا عِلْمُكَ بِهذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ (لاَ أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ) فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ، جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا، هُوَ مُحَمَّدٌ (ثَلاَثًا) ؛ فَيُقَالُ: نَمْ صَالِحًا، قَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ؛ وَأَمَّا المُنَافِقُ أَوِ المُرْتَابُ (لاَ أَدْرِي أَيَّ ذلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ) فَيَقُولُ: لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ
کتاب: کسوف کی نماز کا بیان
باب: نماز کسوف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنت اور دوزخ کا پیش کیا جانا
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا (یعنی سورج کو گہن لگا ہے) اتنے میں لوگ (نماز کے لئے) کھڑے ہو گئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا، اللہ پاک ہے۔ میں نے کہا (کیا یہ گہن) کوئی (خاص) نشانی ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! پھر میں (بھی نماز کے لئے) کھڑی ہو گئی حتیٰ کہ مجھے غش آنے لگا، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر (نماز کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی اور اس کی صفت بیان فرمائی، پھر فرمایا، جو چیز مجھے پہلے دکھلائی نہیں گئی تھی آج وہ سب اس جگہ میں نے دیکھ لی، یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا اور مجھ پر وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے، مثل یا قرب کا کونسا لفظ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں نہیں جانتی، فاطمہ کہتی ہیں (یعنی) فتنہ دجال کی طرح (آزمائے جاؤ گے) کہا جائے گا (قبر کے اندر کہ) تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ تو جو صاحب ایمان یا صاحب یقین ہو گا، کونسا لفظ فرمایا سیدہ اسماء رضی اللہ عنہانے، مجھے یاد نہیں۔ وہ کہے گا وہ محمد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جو ہمارے پاس اللہ کی ہدایت اور دلیل لے کر آئے تو ہم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی۔ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تین بار (اسی طرح کہے گا) پھر (اس سے) کہہ دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا تھا۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی، میں نہیں جانتی کہ ان میں سے کونسا لفظ سیدہ اسماء نے کہا۔ تو وہ (منافق یا شکی آدمی) کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے سنا میں نے (بھی) وہی کہہ دیا۔ (باقی میں کچھ نہیں جانتا)
تخریج : أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 24 باب من أجاب الفتيا بإرشاد اليد والرأس