اللولؤ والمرجان - حدیث 519

كتاب صلاة الاستسقاء باب في ريح الصبا بالدبور صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 519

کتاب: نماز استسقاء کا بیان باب: دبور کے ساتھ صبا کی آندھی کا بیان سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پروا ہوا کے ذریعہ مجھے مدد پہنچائی گئی اور قوم عاد پچھوا کے ذریعہ ہلاک کر دی گئی تھی۔
تشریح : مشرق سے آنے والی ہوا کو صبا (پروا) کہتے ہیں۔ صبا سے غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی گئی تھی۔ جب تقریباً بارہ ہزار کے لشکر نے مدینہ کا محاصرہ کر رکھا تھا تو اللہ تعالیٰ نے سردیوں کی یخ بستہ رات میں صبا بھیج دی جس نے مشرکین کے چہروں کو غبار آلود کر دیا۔ ان کی آگ بجھ گئی اور ان کے خیمے اکھڑ گئے اور وہ لڑائی کے بغیر ہی شکست کھا گئے۔ پچھوا ہوا (مغرب کی ہوا) سخت تیز اندھی ہے۔ اسے عقیم اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے سیّدنا ہود علیہ السلام کی قوم کو ہلاک کر دیا اور ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور ان کی نسل تباہ کر دی۔ (مرتبؒ)
تخریج : أخرجه البخاري في: 15 كتاب الاستسقاء: 26 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم نصرت بالصبا مشرق سے آنے والی ہوا کو صبا (پروا) کہتے ہیں۔ صبا سے غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی گئی تھی۔ جب تقریباً بارہ ہزار کے لشکر نے مدینہ کا محاصرہ کر رکھا تھا تو اللہ تعالیٰ نے سردیوں کی یخ بستہ رات میں صبا بھیج دی جس نے مشرکین کے چہروں کو غبار آلود کر دیا۔ ان کی آگ بجھ گئی اور ان کے خیمے اکھڑ گئے اور وہ لڑائی کے بغیر ہی شکست کھا گئے۔ پچھوا ہوا (مغرب کی ہوا) سخت تیز اندھی ہے۔ اسے عقیم اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے سیّدنا ہود علیہ السلام کی قوم کو ہلاک کر دیا اور ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور ان کی نسل تباہ کر دی۔ (مرتبؒ)