كتاب صلاة الاستسقاء باب التعوذ عند رؤية الريح والغيم، والفرح بالمطر صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا رَأَى مَخِيلَةً فِي السَّمَاءِ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، وَدَخَلَ وَخَرَجَ، وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَإِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا أَدْرِي، لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمٌ (فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ) الآية
کتاب: نماز استسقاء کا بیان
باب: بادل اور آندھی دیکھ کر پناہ مانگنے اور بارش کے وقت خوش ہونے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابر کا کوئی ایسا ٹکڑا دیکھتے جس سے بارش کی امید ہوتی تو آپ کبھی آگے آتے کبھی پیچھے جاتے کبھی گھر کے اندر تشریف لاتے کبھی باہر آ جاتے اور چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا لیکن جب بارش ہونے لگتی تو پھر یہ کیفیت باقی نہ رہتی ایک مرتبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے اس کے متعلق آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا ممکن ہے یہ بادل بھی ویسا ہی ہو جس کے بارے میں قوم عاد نے کہا تھا جب انہوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے یہ ابراہیم پر برسنے والا ہے (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وہ چیز ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے، ہوا ہے جس میں درد ناک عذاب ہے۔ (الاحقاف۲۴)
تخریج : أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 5 باب ما جاء في قوله (وهو الذي أرسل الرياح بُشْراً بين يدى رحمته)