اللولؤ والمرجان - حدیث 5

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب الإیمان ما ہو وبیان خصالہ صحيح حديث أبي هُرَيْرَةَ قال كان النبيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بارزًا يومًا للناسِ فأَتاه رجلٌ فقال: ما الإيمان قال: الإيمان أن تؤمنَ بالله وملائكتِهِ وبلقائِهِ وبرسلِهِ وتؤمَن بالبعثِ قال: ما الإسلامُ قال: الإسلامُ أن تعبدَ اللهَ ولا تشركَ به وتقيمَ الصلاةَ وتؤدِّيَ الزكاةَ المفروضةَ وتصومَ رمضانَ قال: ما الإحسان قال: أن تعبدَ الله كأنك تراهُ، فإِن لم تكن تراه فإِنه يراك قال: متى الساعةُ قال: ما المسئولُ عنها بأَعْلَم مِنَ السائل، وسأُخبرُكَ عن أشراطِها؛ إِذا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذا تطاولَ رُعاةُ الإبِلِ البَهْمُ في البنيان، في خمسٍ لا يعلمهنَّ إِلاَّ الله ثم تلا النبيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (إِنَّ الله عنده علم الساعة) الآية: ثم أدبر فقال: رُدُّوه فلم يَرَوْا شيئاً فقال: هذا جبريل جاءَ يُعَلِّمُ الناسَ دينَهم

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 5

کتاب: ایمان کا بیان باب: ایمان اور اس کے خصائل کا بیان سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لائو اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس (اللہ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لائو پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شرک نہ بنائو اور نماز قائم کرو اور زکو فرض ادا کرو رمضان کے روزے رکھو پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا (البتہ) میں اس کی نشانیاں بتا سکتا ہوں وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے (دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے ترقی لے جانے کی کوشش کریں گے (یاد رکھو) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی (آخر آیت تک) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا پھر آپ نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لائو لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا آپ نے فرمایا کہ یہ جبرئیل g تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 37 باب سؤال جبريل النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن الإيمان والإسلام