كتاب صلاة المسافرين وقصرها باب الأوقات التي نهى عن الصلاة فيها صحيح حديث عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهى عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
باب: نماز کے ممنوعہ اوقات
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ میرے سامنے چند معتبر حضرات نے گواہی دی جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزدیک سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔
تشریح :
دن اور رات میں کچھ وقت ایسے ہیں جن میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے۔ سورج نکلتے وقت ٹھیک دو پہر میں (جب سورج سر پر ہو) اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک اور فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک۔ ہاں اگر کوئی فرض نماز قضا ہوگئی ہو تو اس کا پڑھ لینا جائز ہے۔ اور فجر کی سنتیں بھی اگر نماز سے پہلے نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کو بھی فجر کے فرضوں کے بعد پڑھا جا سکتا ہے۔ (راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 30 باب الصلاة بعد الفجر حتى ترتفع الشمس
دن اور رات میں کچھ وقت ایسے ہیں جن میں نماز ادا کرنا مکروہ ہے۔ سورج نکلتے وقت ٹھیک دو پہر میں (جب سورج سر پر ہو) اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک اور فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک۔ ہاں اگر کوئی فرض نماز قضا ہوگئی ہو تو اس کا پڑھ لینا جائز ہے۔ اور فجر کی سنتیں بھی اگر نماز سے پہلے نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کو بھی فجر کے فرضوں کے بعد پڑھا جا سکتا ہے۔ (راز)