كتاب صلاة المسافرين وقصرها باب فضل من يقوم بالقرآن ويعلمه، وفضل من تعلم حكمة من فقه أو غيره فعمل بها وعلمها صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللهُ مَالاً فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
باب: قرآن پر عمل کرنے اور اس کے سکھانے والے کی فضیلت
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حسد (رشک) صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے بارے جسے اللہ نے دولت دی ہو، اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو۔ وہ اس کے ذریعہ فیصلے کرتا ہو، اور (لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔
تشریح :
شارحین حدیث لکھتے ہیں کہ حدیث میں حسد کے لفظ سے غبطہ یعنی رشک کرنا مراد ہے۔ کیونکہ حسد بہرحال مذموم ہے جس کی شرع نے کافی مذمت کی ہے۔ (راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 15 باب الاغتباط في العلم والحكمة
شارحین حدیث لکھتے ہیں کہ حدیث میں حسد کے لفظ سے غبطہ یعنی رشک کرنا مراد ہے۔ کیونکہ حسد بہرحال مذموم ہے جس کی شرع نے کافی مذمت کی ہے۔ (راز)