اللولؤ والمرجان - حدیث 463

كتاب صلاة المسافرين وقصرها باب فضل استماع القرآن وطلب القراءة من حافظه للاستماع والبكاء عند القراءة والتدبر صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْرَأْ عَلَيَّ قَالَ: قُلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي قَالَ: فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتُ (فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هؤلاَءِ شَهِيدًا) قَالَ لِي: كُفَّ أَوْ أَمْسِكْ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 463

کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرات رونے اور غور کرنے کا بیان سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو میں نے عرض کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آپ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں راوی نے بیان کیا کہ میں نے سورہ نساء پڑھی اور جب میں آیت فکیف اذ ا جئنا من کل امۃ بشھید و جئنا بک علی ھؤلاء شھید پر پہنچا تو نبی کریم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کُفٍّ فرمایا یا اَمْسِکْ راوی کو شک ہے) میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے (کُفٍّ اوراَمْسِکْ) ہر دو کے ایک معنی ہیں یعنی رک جاؤ آیت میں محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لیے پیش ہوں گے۔
تشریح : آیت مبارکہ میں میدان محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لیے پیش ہوں گے۔ آیت کا ترجمہ اس طرح ہے کہ ’’پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور تجھے (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔‘‘ (راز)
تخریج : أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 35 باب البكاء عند قراءة القرآن آیت مبارکہ میں میدان محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لیے پیش ہوں گے۔ آیت کا ترجمہ اس طرح ہے کہ ’’پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور تجھے (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔‘‘ (راز)