اللولؤ والمرجان - حدیث 449

كتاب صلاة المسافرين وقصرها باب أمر من نعس في صلاته أو استعجم عليه القرآن أو الذكر بأن يرقد أو يقعد حتى يذهب عنه ذلك صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: مَنْ هذِهِ قَالَتْ: فُلاَنَةُ، تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا، قَالَ: مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللهِ لاَ يَمَلُّ اللهُ حَتَّى تَمَلُّوا وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 449

کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان باب: اونگھ کے وقت نماز پوری کر کے سو جانے کی اجازت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) میرے پاس آئے اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں عورت اور اس کی نماز (کے اشتیاق اور پابندی) کا ذکر کیا آپ نے فرمایا ٹھیر جاؤ (سن لو کہ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے خدا کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا مگر تم (عمل کرتے کرتے) اکتا جاؤ گے اور اللہ کو دین (کا) وہی (عمل) زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے (اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 32 باب أحب الدين إلى الله أدومه