اللولؤ والمرجان - حدیث 447

كتاب صلاة المسافرين وقصرها باب استحباب صلاة النافلة في بيته وجوازها في المسجد صحيح حديث زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْزَةً، مِنْ حَصِيرٍ، في رَمَضَانَ، فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ، فَصَلَّى بِصَلاَتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ، فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَةِ صَلاَةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ الْمَكْتُوبَة

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 447

کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان باب: نفل نماز مسجد میں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن گھر میں پڑھنا مستحب ہے سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں بوریئے کاایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ (پردہ) آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھے رہنا شروع کیا (نماز موقوف رکھی) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے لیکن لوگو تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو مگر فرض نماز (مسجد میں پڑھنا ضروری ہے)۔
تشریح : راوي حدیث: سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو سعید اور ابو حارثہ تھی۔ بہت بڑے امام اور علم فرائض میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ مدینے کے مفتی تھے۔ کاتب وحی تھے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ حج پر جاتے تو انہیں مدینے میں اپنا جانشین بنا کر جاتے تھے۔ ہجرت کے موقعہ پر گیارہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سترہ سورتوں کی تلاوت فرمائی تو انہوں نے ان سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قوت حافظہ پر تعجب کیا۔ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پندرہ دنوں میں سریانی زبان لکھنا اور پڑھنا سیکھی تھی۔ سیّدنا ابو بکر صدیق اور سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن کے موقع پر جو کمیٹی قائم کی تھی آپ اس کے سربراہ تھے۔ آپ نے ۵۶ برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں ۴۵ھ کو وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 81 باب صلاة الليل راوي حدیث: سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو سعید اور ابو حارثہ تھی۔ بہت بڑے امام اور علم فرائض میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ مدینے کے مفتی تھے۔ کاتب وحی تھے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ حج پر جاتے تو انہیں مدینے میں اپنا جانشین بنا کر جاتے تھے۔ ہجرت کے موقعہ پر گیارہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سترہ سورتوں کی تلاوت فرمائی تو انہوں نے ان سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قوت حافظہ پر تعجب کیا۔ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پندرہ دنوں میں سریانی زبان لکھنا اور پڑھنا سیکھی تھی۔ سیّدنا ابو بکر صدیق اور سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع قرآن کے موقع پر جو کمیٹی قائم کی تھی آپ اس کے سربراہ تھے۔ آپ نے ۵۶ برس کی عمر میں مدینہ منورہ میں ۴۵ھ کو وفات پائی۔