اللولؤ والمرجان - حدیث 30

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب الحث على إِكرام الجار والضيف وقول الخير أو لزوم الصمت وكون ذلك كله من الإيمان صحيح حديث أَبي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيّ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جائِزَتُهُ، قَالَ: وَما جاِئِزَتُهُ يا رَسُولَ اللهِ قالَ: يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيافَةُ َثلاثَةُ أَيَّامٍ فَما كانَ َوراءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ َعلَيْهِ، وَمَنْ كانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 30

کتاب: ایمان کا بیان باب: ہمسایہ اور مہمان کی خاطر داری کی ترغیب اور اچھی بات کہنے ورنہ چپ رہنے کی فضلیت اور ان باتوں کا ایمان میں داخل ہونا سیّدنا ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے تو آپ نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے پوچھا یا رسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے؟ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔
تشریح : راوي حدیث: سیّدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ کا اصل نام خویلد بن عمرو تھا۔ فتح مکہ سے قبل اسلام قبول کیا۔ فتح مکہ کے دن خزاعہ قبیلہ کے علم بردار تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کی ہیں۔ امام طبری نے لکھا ہے کہ ۶۸ہجری کو مدینہ میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره راوي حدیث: سیّدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ کا اصل نام خویلد بن عمرو تھا۔ فتح مکہ سے قبل اسلام قبول کیا۔ فتح مکہ کے دن خزاعہ قبیلہ کے علم بردار تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کی ہیں۔ امام طبری نے لکھا ہے کہ ۶۸ہجری کو مدینہ میں وفات پائی۔