کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب الحث على إِكرام الجار والضيف وقول الخير أو لزوم الصمت وكون ذلك كله من الإيمان صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ كانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يُؤْذِ جارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلُ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ہمسایہ اور مہمان کی خاطر داری کی ترغیب اور اچھی بات کہنے ورنہ چپ رہنے کی فضلیت اور ان باتوں کا ایمان میں داخل ہونا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ خاموش رہے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره