کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب من لقي الله بالإيمان وهو غير شاك فيه دخل الجنة وحرم على النار صحيح حديث مُعاذ رضي الله عنه قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلى حِمارٍ يُقالُ لَهُ عُفَيْرٌ، فَقَالَ: يَا مُعاذُ هَلْ تَدْري حَقَّ اللهِ عَلى عِبادِهِ وَما حَقُّ الْعِبادِ عَلى اللهِ قُلْتُ اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللهِ عَلى الْعِبادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقَّ الْعِبادِ عَلى اللهِ أَنْ لا يُعَذِّبَ مَنْ لا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يا رَسُولَ اللهِ: أَفَلا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ: لا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا
کتاب: ایمان کا بیان
باب: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ایمان کی حالت میں ملاقات کرے گا جس میں اسے کوئی شک وشبہ نہ ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور آگ اس پر حرام ہے
سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس گدھے پر سوار تھے میں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اس گدھے کا نام عفیر تھا آپ نے فرمایا اے معاذ کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے عذاب نہ دے میں نے کہا یا رسول اللہ کیا میں اس کی لوگوں کو بشارت دے دوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے (اور نیک اعمال سے غافل ہو جائیں گے)
تخریج : أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 46 باب اسم الفرس والحمار