اللولؤ والمرجان - حدیث 1535

كتاب الفضائل باب من فضائل موسىؑ صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، جَاءَ يَهُودِيٌّ فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ ضَرَبَ وَجْهِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِكَ فَقَالَ: مَنْ قَالَ: رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ: ادْعُوهُ فَقَالَ: أَضَرَبْتَهُ قَالَ: سَمِعْتُهُ بِالسُّوقِ يَحْلِفُ، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسى عَلَى الْبَشَرِ قلْتُ: أَيْ خَبِيثُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ ضَرَبْتُ وَجْهَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تُخَيِّرُوا بَيْنَ الأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُون أَوَّلَ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الأَرْضُ فَإِذَا أَنَا بِمُوسى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ أَمْ حُوسِبَ بِصَعْقَةِ الاولَى

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 1535

کتاب: فضائل و مناقب کا بیان باب: حضرت موسیٰ ؑ کے فضائل حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا اے ابوالقاسم! آپ کے اصحاب میں سے ایک نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کس نے؟ اس نے کہا کہ ایک انصاری نے۔ آپ نے فرمایا کہ انھیں بلاؤ۔ وہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے مارا ہے؟ انھوں نے کہا کہ میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر بزرگی دی۔ میں نے کہا: او خبیث! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی! مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو انبیا میں باہم ایک دوسرے پر اس طرح بزرگی نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بے ہوش ہو جائیںگے۔ اپنی قبر سے سب سے پہلے نکلنے والا میں ہی ہوں گا، لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرشِ الٰہی کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بے ہوش ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا انھیں پہلی بے ہوشی جو طور پر ہو چکی ہے وہی کافی ہو گی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 44 كتاب الخصومات: 1 باب في الإشخاص والخصومة بين المسلم واليهود