اللولؤ والمرجان - حدیث 1522

كتاب الفضائل باب توقيره صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وترك إِكثار سؤاله عما لا ضرورة إِليه أو لا يتعلق به تكليف، وما لا يقع، ونحو ذلك صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خُطْبَةً، مَا سَمِعْت مِثْلَهَا قَطُّ قَالَ: لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا قَالَ: فَغَطَّى أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وُجُوهَهُمْ، لَهُمْ خَنِينٌ فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ أَبِي قَالَ: فُلاَنٌ فَنَزَلَتْ هذِهِ الآيَةُ (لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَلَكُمْ تَسُؤْكُمْ)

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 1522

کتاب: فضائل و مناقب کا بیان باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ سے بہت زیادہ اور غیر ضروری اور نا ممکن قسم کے سوالات پوچھنے کی ممانعت حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خطبہ دیا کہ میں نے ویسا خطبہ کبھی نہیں سنا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں بھی معلوم ہوتا تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔ بیان کیا کہ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ م نے اپنے چہرے چھپا لئے، باوجود ضبط کے ان کے رونے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ ایک صحابی نے اس موقع پر پوچھا، میرے والد کون ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ’’ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزریں۔‘‘
تخریج : أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 5 سورة المائدة: 12 باب لا تسألوا عن أشياء إن تبدلكم تسؤكم