اللولؤ والمرجان - حدیث 148

كتاب الطهارة باب الاستطابة صحيح حديث أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَتَيْتمُ الْغَائِطَ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلاَ تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللهَ تَعَالَى

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 148

کتاب: طہارت کے مسائل باب: استنجاء کے بیان میں سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ تو اس وقت نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو ۔ سیّدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم جب شام آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے (جب ہم قضائے حاجت کے لئے جاتے) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے ۔
تشریح : راوي حدیث: سیّدنا خالد بن زید بن کلیب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوایوب انصاری ہے نجار قبیلہ سے تعلق تھا۔ ہجرت کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ہی نزول فرمایا تھا۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔ بدر اور دیگر تمام غزوات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خارجیوں کے مدمقابل جنگ میں حصہ لیا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ان کے بیٹے یزید کے ساتھ ۵۲ہجری میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا اور یہیں پر شہید ہوئے اور قلعہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ یزید نے آپ رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی تھی۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 29 باب قبلة أهل المدينة وأهل الشام والمشرق راوي حدیث: سیّدنا خالد بن زید بن کلیب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوایوب انصاری ہے نجار قبیلہ سے تعلق تھا۔ ہجرت کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ہی نزول فرمایا تھا۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھے۔ بدر اور دیگر تمام غزوات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خارجیوں کے مدمقابل جنگ میں حصہ لیا۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ان کے بیٹے یزید کے ساتھ ۵۲ہجری میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا اور یہیں پر شہید ہوئے اور قلعہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ یزید نے آپ رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی تھی۔