اللولؤ والمرجان - حدیث 136

كتاب الطهارة باب في وضوء النبي ﷺ صحيح حديث عَبْدِ الله بْنِ زَيْدٍ سُئِلَ عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ، فَتَوَضَّأَ لَهُمْ وُضُوءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ مِنَ التَّوْرِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاَثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التَّوْرِ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ بِثَلاَثِ غَرَفَاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَمَسَحَ رَأْسَهُ، [ص:58] فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَينِ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 136

کتاب: طہارت کے مسائل باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کرنے کے بیان میں سیّدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے پانی کا طشت منگوایا۔ اور ان (پوچھنے والوں) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا۔ (پہلے) طشت سے اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا (اور پانی لیا) پھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دوبار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا۔ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے، ایک بار پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
تشریح : راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ بن ام عمارہ اور ابو محمد کی کنیت سے معروف ہوئے۔ ان کے بدر میں حاضر ہونے میں اختلاف ہے، مسیلمہ کذاب کے قتل میں وحشی بن حرب کے ساتھ شریک تھے۔ وضو والی حدیث کے راوی ہیں۔ ۶۳ہجری میں حرہ کے دن شہید ہوئے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 39 باب غسل الرجلين إلى الكعبين راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ بن ام عمارہ اور ابو محمد کی کنیت سے معروف ہوئے۔ ان کے بدر میں حاضر ہونے میں اختلاف ہے، مسیلمہ کذاب کے قتل میں وحشی بن حرب کے ساتھ شریک تھے۔ وضو والی حدیث کے راوی ہیں۔ ۶۳ہجری میں حرہ کے دن شہید ہوئے۔