اللولؤ والمرجان - حدیث 131

کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب الدليل على دخول طوائف من المسلمين الجنة بغير حساب ولا عذاب صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلاَنِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، وَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَكُونَ أُمَّتِي، فَقِيلَ هذَا مُوسى وَقَوْمُهُ؛ ثُمَّ قِيلَ لي انْظُرْ، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَقِيلَ لِي انْظُرْ هكَذَا وَهكَذَا، فَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ، فَقِيلَ هؤُلاَءِ أُمَّتُكَ، وَمَعَ هؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بَغَيْرِ حِسَابٍ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ؛ فَتَذَاكَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا: أَمَّا نَحْنُ فَوُلِدْنا فِي الشِّرْكِ، وَلكِنَّا آمَنَّا بِاللهِ وَرَسُولِهِ، وَلكِنَّ هؤُلاَءِ هُمْ أَبْنَاؤُنَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: هُمُ الَّذِينَ لاَ يَتَطَيَّرُونَ وَلاَ يَسْتَرْقُونَ وَلاَ يَكْتَوُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ: نَعَمْ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا فَقَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ

ترجمہ اللولؤ والمرجان - حدیث 131

کتاب: ایمان کا بیان باب: مسلمانوں کے ایک گروہ کا بغیر حساب عذاب کے جنت میں داخل ہونے کا بیان سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ (خواب میں) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں بعض نبی گذرتے اور ان کے ساتھ (ان کی اتباع کرنے والا) صرف ایک ہوتا بعض گذرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری امت ہو گی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو ادھر دیکھو میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر محیط تھیں کہا گیا کہ یہ تمہاری امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بے حساب جنت میں داخل کیے جائیں گے پھر صحابہ مختلف جگہوں میں اٹھ کر چلے گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے صحابہ کرام نے آپس میں اس کے متعلق مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی البتہ بعد میں ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے لیکن یہ ستر ہزار ہمارے بیٹے ہوں گے جو پیدائش ہی میں مسلمان ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بد فالی نہیں کرتے نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں یہ سن کر حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ فرمایا کہ ہاں ایک دوسرے صاحب (سیّدناسعد بن عبادہ) نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے (کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا وہ ہو چکا)
تخریج : أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 42 باب من لم يَرْقِ