کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب الأمر بقتال الناس حتى يقولوا لا إِله إِلا الله محمد رسول الله صحيح حديث أَبي بَكْر وَعُمَر قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَمّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكانَ أَبُو بَكْرٍ رضي الله عنه، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَب، فَقالَ عُمَرُ رضي الله عنه: كَيْفَ تُقاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقاتِلَ النَّاسَ حَتّى يَقُولوا لا إِلهَ إِلاَّ اللهُ، فَمَنْ قالَها فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسابُهُ عَلى اللهِ فَقالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللهِ لأُقاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاةِ وَالزَّكاةِ، فَإِنَّ الزَّكاةَ حَقُّ الْمالِ، وَاللهِ لَوْ مَنَعُوني عَناقًا كَانوا يُؤَدُّونَها إِلى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقاتَلْتُهُمْ عَلى مَنْعِها قالَ عُمَر رضي الله عنه: فَواللهِ ما هُوَ إِلاَّ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللهُ صَدْرَ أَبي بَكْرٍ رضي الله عنه فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
کتاب: ایمان کا بیان
جو لوگ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ نہیں کہتے ان سے جنگ کرنے کا حکم ہے
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہو گئے (اور کچھ نے زکوۃ سے انکار کر دیا اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا) تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کر سکتے ہیں کہ مجھے حکم ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کی شہادت نہ دے دیں اور جو شخص اس کی شہادت دے دے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہو جائے گا سوائے اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہو گا اس پر سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوۃ اور نماز میں تفریق کرے گا (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوۃ کے لئے انکار کر دے) کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے خدا کی قسم اگر انہوں نے زکوۃ میں چار مہینے کے بچے کے دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیا تھا اور بعد میں میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 1 باب وجوب الزكاة