کِتَابُ الْاِیْمَانِ باب أهون أهل النار عذابًا صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَرَجُلٌ تَوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَميْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ
کتاب: ایمان کا بیان
باب: جہنم والوں میں سب سے ہلکے عذاب والے کا بیان
سیّدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا (صحیح مسلم میں آگ کی دو جوتیاں پہنانے کا ذکر ہے اس سے ابو طالب مراد ہیں)
تشریح :
راوي حدیث: سیّدنانعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ بقول امام بخاری ہجرت والے سال پیدا ہوئے۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں کوفہ پھر حمص کے گورنر اور عامل رہے۔ جب یزید بن معاویہ فوت ہوا تو یہ شام میں تھے۔ ۱۱۴ احادیث کے راوی ہیں۔ حمص کی بستی بیرین میں مرج راہط کے معرکہ کے بعد خالد بن خیلی کے ہاتھوں ۶۴ہجری کو شہید ہوئے۔
تخریج :
أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار
راوي حدیث: سیّدنانعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ بقول امام بخاری ہجرت والے سال پیدا ہوئے۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں کوفہ پھر حمص کے گورنر اور عامل رہے۔ جب یزید بن معاویہ فوت ہوا تو یہ شام میں تھے۔ ۱۱۴ احادیث کے راوی ہیں۔ حمص کی بستی بیرین میں مرج راہط کے معرکہ کے بعد خالد بن خیلی کے ہاتھوں ۶۴ہجری کو شہید ہوئے۔