كتاب الجهاد باب جواز الإغارة على الكفار الذين بلغتهم دعوة الإسلام من غير تقدم الإعلام بالإغارة صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: جن کفار کو دعوت اسلام دی جا چکی ہو ان پر بغیر اطلاع کے حملہ کیا جا سکتا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو المصطلق پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے۔ ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا، اور عورتوں بچوں کو قید کرلیا گیا انھیں قیدیوں میں جویریہ رضی اللہ عنہ (ام المومنین) بھی تھیں۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماخود بھی اسلامی فوج کے ہمراہ تھے۔
تخریج : أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 13 باب من ملك من العرب رقيقًا