كتاب الأقضية باب نقض الأحكام الباطلة ورد محدثات الأمور صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ
کتاب: احکام اور فیصلوں کے مسائل
باب: غلط باتوں اور نئی باتوں کے ابطال کا بیان جو دین میں نکالی جائیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے۔
تشریح :
یہ حدیث شریعت کی اصل الاصول ہے۔ اس سے ان تمام بدعات کا جو لوگوں نے دین میں نکال رکھی ہیں، مکمل رد ہوتا ہے۔ جیسے فاتحہ، سوئم، چہلم، شب برات کا حلوہ، محرم کا کھچڑا، تعزیہ، مولود، عرس، قبروں پر غلاف و پھول ڈالنا وغیرہ وغیرہ۔ ان امور کا شمار بدعات میں اس وجہ سے ہے کہ زمانہ رسالت اور زمانہ صحابہ و تابعین میں ان کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ (راز)
تخریج :
أخرجه البخاري في: 53 كتاب الصلح: 5 باب إذا اصطلحوا على صلح جور فهو مردود
یہ حدیث شریعت کی اصل الاصول ہے۔ اس سے ان تمام بدعات کا جو لوگوں نے دین میں نکال رکھی ہیں، مکمل رد ہوتا ہے۔ جیسے فاتحہ، سوئم، چہلم، شب برات کا حلوہ، محرم کا کھچڑا، تعزیہ، مولود، عرس، قبروں پر غلاف و پھول ڈالنا وغیرہ وغیرہ۔ ان امور کا شمار بدعات میں اس وجہ سے ہے کہ زمانہ رسالت اور زمانہ صحابہ و تابعین میں ان کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ (راز)