Book - حدیث 994

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ إِقَامَةِ الصُّفُوفِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنُ بَشِيرٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَوِّي الصَّفَّ، حَتَّى يَجْعَلَهُ مِثْلَ الرُّمْحِ أَوِ الْقِدْحِ قَالَ، فَرَأَى صَدْرَ رَجُلٍ نَاتِئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ»

ترجمہ Book - حدیث 994

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: صفیں سیدھی کرنا سیدنا نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ صف کو( انتہائی اہتمام سے) سیدھا کرتے تھے حتی کہ نیزے یا تیر کی طرح( سیدھی) کر دیتے۔( ایک بار) آپ ﷺ نے ایک آدمی کا سینہ (صف سے) آگے بڑھا ہوا دیکھا تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنی صفیں سیدھی کرو ورنہ اللہ تعالیٰ ضرور تمہارے درمیان اختلاف پیدا کر دے گا۔ ‘‘
تشریح : ۔قوم میں اختلاف واتفاق کے کچھ ظاہری اسباب ہوتے ہیں۔اور کچھ روحانی اسباب بھی ہوتے ہیں۔جن کا احساس عام لوگوں کو نہیں ہوتا۔اختلاف کے انہی اسباب میں سے ایک سبب نماز کے دوران میں صف کا سیدھا نہ ہونا بھی ہے۔جب کہ صف سیدھی کرنے سے دلوں میں اتفاق اور محبت پیدا ہوتی ہے۔اس لئے اماموں کو اس چیز کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے۔اور مقتدیوں کوبھی چاہیے کہ صفیں سیدھی رکھنے اور مل کرکھڑے ہونے پر خاص طور پر توجہ دیں۔ ۔قوم میں اختلاف واتفاق کے کچھ ظاہری اسباب ہوتے ہیں۔اور کچھ روحانی اسباب بھی ہوتے ہیں۔جن کا احساس عام لوگوں کو نہیں ہوتا۔اختلاف کے انہی اسباب میں سے ایک سبب نماز کے دوران میں صف کا سیدھا نہ ہونا بھی ہے۔جب کہ صف سیدھی کرنے سے دلوں میں اتفاق اور محبت پیدا ہوتی ہے۔اس لئے اماموں کو اس چیز کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے۔اور مقتدیوں کوبھی چاہیے کہ صفیں سیدھی رکھنے اور مل کرکھڑے ہونے پر خاص طور پر توجہ دیں۔