كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْإِمَامِ يُخَفِّفُ الصَّلَاةَ إِذَا حَدَثَ أَمْرٌ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ، وَإِنِّي أُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي، مِمَّا أَعْلَمُ لِوَجْدِ أُمِّهِ بِبُكَائِهِ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: کوئی خاص وجہ پیش آنے پرامام نماز کومختصر کرسکتا ہے
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ میں نماز شروع کرتا ہوں اور میرا ارادہ طویل نماز پڑھانے کا ہوتا ہے، پھر مجھے کسی بچے کے رونے کی آواز آتی ہے تو نماز مختصر کر دیتا ہوں کیوں کہ مجھے معلوم ہے کہ اس کے رونے سے اس کی ماں پریشان ہوگی۔‘‘
تشریح :
1۔نماز کے طویل یا مختصر کرنے سے قراءت کو طویل یا مختصر کرنا مراد ہے۔دوسرے ارکان کے اذکار میں بھی کسی حد تک اختصار ممکن ہے۔2۔امام کو مقتدیوں کے حالات کا لہاظ رکھنا چاہیے۔3۔عورتیں مسجد میں آکر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں اور اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو بھی لاسکتی ہیں۔
1۔نماز کے طویل یا مختصر کرنے سے قراءت کو طویل یا مختصر کرنا مراد ہے۔دوسرے ارکان کے اذکار میں بھی کسی حد تک اختصار ممکن ہے۔2۔امام کو مقتدیوں کے حالات کا لہاظ رکھنا چاہیے۔3۔عورتیں مسجد میں آکر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں اور اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو بھی لاسکتی ہیں۔