Book - حدیث 986

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: صَلَّى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْأَنْصَارِيُّ بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ، فَطَوَّلَ عَلَيْهِمْ، فَانْصَرَفَ رَجُلٌ مِنَّا فَصَلَّى، فَأُخْبِرَ مُعَاذُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ مَا قَالَ لَهُ مُعَاذٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فَتَّانًا يَا مُعَاذٌ؟ إِذَا صَلَّيْتَ بِالنَّاسِ، فَاقْرَأْ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَا، وَسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ»

ترجمہ Book - حدیث 986

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام کو چاہیے کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل انصاری ؓ نے اپنے ساتھیوں (مقتدیوں) کو عشاء کی نماز پڑھائی تو بہت طویل کر دی۔ ہمارے قبیلے کے ایک آدمی نے جماعت سے الگ ہو کر (اکیلے) نماز پڑھ لی۔ سیدنا معاذ ؓ کو اطلاع ملی تو انہوں نے فرمایا: وہ منافق ہے۔ ( کیوں کہ اس نے جان بوجھ کر نماز باجماعت ترک کی ہے) اس آدمی کو یہ خبر ملی تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جو بات سیدنا معاذ ؓ نے کہی تھی وہ آپ ﷺ کے گوش گزار کی۔ ( بعد میں جب سیدنا معاذ ؓ حاضر ہوئے تو) نبی ﷺ نے فرمایا: ’’معاذ ! تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالنا چاہتے ہو؟ جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو( ایسی سورتیں پڑھا کرو): (وَالشَّمْسِ وَضُحٰىهَا-سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلَى-وَالَّيْلِ اِذَا يَغْشٰى-اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ)
تشریح : ۔1۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کی نظر میں نماز باجماعت کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔اس لئے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس قدر شدید ردعمل کا اظہار فرمایا۔2۔جس کی شکایت کی گئی ہو۔اس کا موقف بھی معلوم کرنا چاہیے۔تاکہ فریقین کی بات سن کر صحیح نتیجے تک پہنچا جاسکے۔3۔عشاء کی نماز میں قراءت مختصر ہونی چاہیے۔ ۔1۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کی نظر میں نماز باجماعت کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔اس لئے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس قدر شدید ردعمل کا اظہار فرمایا۔2۔جس کی شکایت کی گئی ہو۔اس کا موقف بھی معلوم کرنا چاہیے۔تاکہ فریقین کی بات سن کر صحیح نتیجے تک پہنچا جاسکے۔3۔عشاء کی نماز میں قراءت مختصر ہونی چاہیے۔