Book - حدیث 984

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ لِمَا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ، فَلْيُجَوِّزْ؛ فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ، وَالْكَبِيرَ، وَذَا الْحَاجَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 984

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام کو چاہیے کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے سیدنا ابو مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں فلاں صاحب کی وجہ سے فجر کی نمازسے پیچھے رہ جاتا ہوں کیوں کہ وہ بہت لمبی نماز پڑھاتے ہیں۔ سیدنا ابو مسعود ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جس قدر اس دن غضب ناک ہوئے میں نے کس وعض کے دوران میں آپ ﷺ کو اس قدر جلال کی کیفیت میں نہیں دیا۔ ( آپ نے اس وعظ کے دوران میں ) فرمایا: ’’اے لوگو! تم میں سے کچھ لوگ( مقتدیوں کو) متنفر کر دیتے ہیں۔ جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہیے کہ اختصار سے کام لے کیوں کہ ان میں کمزور بھی ہوتے ہیں، بوڑھے بھی اور ضرورت مند بھی۔‘‘
تشریح : 1۔کسی ذمہ دار یا افسر کی شکایت اس سے بالاتر شخصیت کے سامنے پیش کرنا غیبت میں شامل نہیں۔2۔نماز باجماعت سے جان بوجھ کر پیچھے رہنا جائز نہیں۔لیکن امام کے طویل نماز پڑھانے کی وجہ سے اس شخص کے جان بوجھ کر پیچھے رہنے پر نبی ﷺ ناراض نہیں ہوئے۔بلکہ اسے ایک معقول عذر قرار دیا۔4۔نماز میں تخفیف مناسب ہے لیکن تخفیف کا مقصد بہت زیادہ مختصر کردینا نہیں۔ بلکہ تقریباً اتنی مقدار میں تلاوت کریں جتنی رسول اللہ ﷺ کرتے تھے۔آپﷺ فجر نماز میں ساٹھ سے سوآیات تک تلاوت کرتے تھے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ باب القراۃ فی صلاۃ الفجر حدیث 818)4۔ضرورت مند کا مطلب یہ ہے کہ نماز باجماعت میں ایسے مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں جنھیں نماز کے بعد کوئی ضروری کام کرنا ہوتاہے اورطویل قراءت سے انھیں پریشانی ہوتی ہے۔ 1۔کسی ذمہ دار یا افسر کی شکایت اس سے بالاتر شخصیت کے سامنے پیش کرنا غیبت میں شامل نہیں۔2۔نماز باجماعت سے جان بوجھ کر پیچھے رہنا جائز نہیں۔لیکن امام کے طویل نماز پڑھانے کی وجہ سے اس شخص کے جان بوجھ کر پیچھے رہنے پر نبی ﷺ ناراض نہیں ہوئے۔بلکہ اسے ایک معقول عذر قرار دیا۔4۔نماز میں تخفیف مناسب ہے لیکن تخفیف کا مقصد بہت زیادہ مختصر کردینا نہیں۔ بلکہ تقریباً اتنی مقدار میں تلاوت کریں جتنی رسول اللہ ﷺ کرتے تھے۔آپﷺ فجر نماز میں ساٹھ سے سوآیات تک تلاوت کرتے تھے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ باب القراۃ فی صلاۃ الفجر حدیث 818)4۔ضرورت مند کا مطلب یہ ہے کہ نماز باجماعت میں ایسے مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں جنھیں نماز کے بعد کوئی ضروری کام کرنا ہوتاہے اورطویل قراءت سے انھیں پریشانی ہوتی ہے۔