Book - حدیث 982

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يَجِبُ عَلَى الْإِمَامِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُمِّ غُرَابٍ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا عَقِيلَةُ، عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ، أُخْتِ خَرَشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَقُومُونَ سَاعَةً، لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ»

ترجمہ Book - حدیث 982

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام کے فرائض سیدنا خرشہ ؓ کی ہمشیرہ سیدہ سلامہ بنت حر ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ سے یہ ارشاد مبارک سنا ہے: ’’لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ وہ ایک گھڑی کھڑے ہوئے( ایک دوسرے کو امامت کے لئے دھکیلیں گے) انہیں کوئی امام نہیں ملے گا جو نماز پڑھا سکے۔‘‘
تشریح : ۔یہ ر وایت سنداً ضعیف ہے۔تاہم معنوی طور پر صحیح ہے۔اس لئے کہ قرب قیامت شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے سے کہے گا ک تم امامت کرائو میں اس کااہل نہیں ہوں کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔اس لے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم وفضل سے بہرہ دور ہو تو بلا وجہ اس پر عمل نہ کرے۔ ۔یہ ر وایت سنداً ضعیف ہے۔تاہم معنوی طور پر صحیح ہے۔اس لئے کہ قرب قیامت شرعی علم کی ناقدری ہو جائے گی۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہر ایک دوسرے سے کہے گا ک تم امامت کرائو میں اس کااہل نہیں ہوں کیونکہ وہ سب علم شریعت سے بے بہرہ ہوں گے۔اس لے جو صاحب صلاحیت ہو یعنی علم وفضل سے بہرہ دور ہو تو بلا وجہ اس پر عمل نہ کرے۔