Book - حدیث 971

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ ضعيف - بهذا اللفظ، وحسن بلفظ " العبد الآبق " مكان " أخوان متصارمان " حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنُ هَيَّاجِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرْفَعُ صَلَاتُهُمْ فَوْقَ رُءُوسِهِمْ شِبْرًا: رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ

ترجمہ Book - حدیث 971

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جو شخص لوگوں کی امامت کرے اور وہ اس کی امامت سے ناخوش ہوں سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے ایک بالشت بھی بلند نہیں ہوتی، وہ آدمی جو لوگوں کا امام بن جائے حالانکہ وہ اسے نا پسند کرتے ہوں۔ وہ عورت جس کی رات اس حال میں گزرے کہ اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور وہ دو بھائی جو ایک دوسرے قطع تعلق کیے ہوئے ہوں۔ ‘‘
تشریح : ۔1۔نماز کا آسمان کی طرف بلند ہونا قبولیت کی علامت ہے۔اور بلند نہ ہونا عدم قبولیت کو ظاہر کرتا ہے مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی۔2۔بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں۔جن کی وجہ سے بعض خاص نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔جیسے اس حدیث میں مذکور گناہ نماز کے ضائع ہونے کا باعث ہیں۔3۔عورت کے لئے ضروری ہے کہ خاوند کوخوش رکھنے میں کوتاہی نہ کرے۔خصوصا صنفی تعلقات کافرض ادا کرنے سے انکار نہ کرے الایہ ک معقول شرعی عذر ہو۔اس صورت میں خاوند کو اس کی مجبوری کا احساس کرنا چاہیے۔4۔جس طرح عورت کےلئے ضروری ہے کہ مرد کی صنفی خواہش پوری کرے۔ اسی طرح مرد کا بھی فرض ہے کہ عورت کی خواہش کا لہاظ رکھے اور اس کاصنفی حق ادا کرے۔حدیث میں صرف عورت کا زکر اس لئے کیا گیا ہےکہ عام طور پر تکلیف یا انکار کا اظہار عورت کی طرف سے ہوتا ہے مرد کیطرف سے نہیں۔ ۔1۔نماز کا آسمان کی طرف بلند ہونا قبولیت کی علامت ہے۔اور بلند نہ ہونا عدم قبولیت کو ظاہر کرتا ہے مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی۔2۔بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں۔جن کی وجہ سے بعض خاص نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔جیسے اس حدیث میں مذکور گناہ نماز کے ضائع ہونے کا باعث ہیں۔3۔عورت کے لئے ضروری ہے کہ خاوند کوخوش رکھنے میں کوتاہی نہ کرے۔خصوصا صنفی تعلقات کافرض ادا کرنے سے انکار نہ کرے الایہ ک معقول شرعی عذر ہو۔اس صورت میں خاوند کو اس کی مجبوری کا احساس کرنا چاہیے۔4۔جس طرح عورت کےلئے ضروری ہے کہ مرد کی صنفی خواہش پوری کرے۔ اسی طرح مرد کا بھی فرض ہے کہ عورت کی خواہش کا لہاظ رکھے اور اس کاصنفی حق ادا کرے۔حدیث میں صرف عورت کا زکر اس لئے کیا گیا ہےکہ عام طور پر تکلیف یا انکار کا اظہار عورت کی طرف سے ہوتا ہے مرد کیطرف سے نہیں۔