Book - حدیث 963

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ النَّهْيِ أَنْ يُسْبَقَ الْإِمَامُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ حسن صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنُ أَبِي سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُبَادِرُونِي بِالرُّكُوعِ، وَلَا بِالسُّجُودِ، فَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا رَكَعْتُ تُدْرِكُونِي بِهِ إِذَا رَفَعْتُ، وَمَهْمَا أَسْبِقْكُمْ بِهِ إِذَا سَجَدْتُ تُدْرِكُونِي بِهِ إِذَا رَفَعْتُ، إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ»

ترجمہ Book - حدیث 963

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام سے پہلے رکوع اورسجدہ کرنا منع ہے سیدنا ابو معاویہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھ سے پہلے رکوع یا سجدہ نہ کرو۔ میں رکوع کرتے وقت تم سے جس قدر بھی آگے ہوں گا، جب میں رکوع سے سر اٹھاؤں گا تو تم مجھ سے مل جاؤ گے، اور سجدہ کرتے وقت میں تم سے جتنا بھی آگے ہوں گا، جب میں( سجدے سے ) سر اٹھاؤں گا تو تم مجھ سے مل جاؤ گے۔ میرا بدن بھاری ہوگیا ہے۔ ‘‘
تشریح : 1۔جب مقتدی امام کے بعد رکوع میں جائے گا۔تو سراٹھاتے وقت بھی وہ امام سے اتنا ہی پیچھے ہوگا۔اس طرح مقتدی کا رکوع بھی اتناہی طویل ہوجائے گا۔جتنا طویل امام کا رکوع ہے۔یہی کیفیت قومے سجدے اور جلسے کی ہے۔2رکوع سجدہ قومہ اور جلسہ چونکہ ایسے ارکان ہیں جن میں اللہ کازکرکیا جاتاہے۔ اور دعایئں اور تسبیحات پڑھی جاتی ہیں۔اس لئے امام کے بعدسر اٹھانے والے کو سنت کے مطابق نماز پڑھانے والے امام سے یہ خطرہ نہیں کہ امام میرے اٹھنے تک قومے یا جلسے سے فارغ نہ ہوجائے۔تعدیل ارکان کے ساتھ نماز پڑھنے والے امام کا مقتدی امام سے پیچھے رہنے کے باوجود اس کے ساتھ ارکان میں شامل ہوجاتا ہے۔حدیث کا یہی مطلب ہے کہ بعد میں رکوع اور سجدہ کرنے کے باوجود تم تمام ارکان میں میرے ساتھ شامل رہو گے لہذا جلدی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ 1۔جب مقتدی امام کے بعد رکوع میں جائے گا۔تو سراٹھاتے وقت بھی وہ امام سے اتنا ہی پیچھے ہوگا۔اس طرح مقتدی کا رکوع بھی اتناہی طویل ہوجائے گا۔جتنا طویل امام کا رکوع ہے۔یہی کیفیت قومے سجدے اور جلسے کی ہے۔2رکوع سجدہ قومہ اور جلسہ چونکہ ایسے ارکان ہیں جن میں اللہ کازکرکیا جاتاہے۔ اور دعایئں اور تسبیحات پڑھی جاتی ہیں۔اس لئے امام کے بعدسر اٹھانے والے کو سنت کے مطابق نماز پڑھانے والے امام سے یہ خطرہ نہیں کہ امام میرے اٹھنے تک قومے یا جلسے سے فارغ نہ ہوجائے۔تعدیل ارکان کے ساتھ نماز پڑھنے والے امام کا مقتدی امام سے پیچھے رہنے کے باوجود اس کے ساتھ ارکان میں شامل ہوجاتا ہے۔حدیث کا یہی مطلب ہے کہ بعد میں رکوع اور سجدہ کرنے کے باوجود تم تمام ارکان میں میرے ساتھ شامل رہو گے لہذا جلدی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔