Book - حدیث 956

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَنْ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، كَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَةِ»

ترجمہ Book - حدیث 956

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: اگرنمازی کے سامنے کوئی چیز ہو سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ رات کو نماز( تہجد) ادا کرتے تھے اور میں آپ کے سامنے قبلے کی طرف اس طرح لیٹی ہوئی ہوتی تھی جس طرح جنازہ پڑا ہوتا ہے۔
تشریح : ۔1۔جنازے کی طرح لیٹنے کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح جنازہ نمازیوں کے سامنے رکھا ہوتا ہے۔کہ ایک طرف سر اور ایک طرف پائوں ہوتے ہیں۔میں بھی اسی طرح لیٹی ہوتی تھی۔کہ ایک طرف سر ہوتا تھا اور پائوں اس جگہ ہوتے تھے جہاں نبی کریمﷺ نے سجدہ کرنا ہوتاتھا۔جب آپﷺ سجدہ کرنا چاہتے تو ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا پائوں سمیٹ لیتی تھیں۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب التطوع خلف المراۃ حدیث 513)2۔اگر نمازی کے سامنے کوئی لیٹا ہو تو اس کا وہ حکم نہیں جو آگے سے گزرنے والے کا ہے۔ ۔1۔جنازے کی طرح لیٹنے کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح جنازہ نمازیوں کے سامنے رکھا ہوتا ہے۔کہ ایک طرف سر اور ایک طرف پائوں ہوتے ہیں۔میں بھی اسی طرح لیٹی ہوتی تھی۔کہ ایک طرف سر ہوتا تھا اور پائوں اس جگہ ہوتے تھے جہاں نبی کریمﷺ نے سجدہ کرنا ہوتاتھا۔جب آپﷺ سجدہ کرنا چاہتے تو ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا پائوں سمیٹ لیتی تھیں۔دیکھئے۔(صحیح البخاری الصلاۃ باب التطوع خلف المراۃ حدیث 513)2۔اگر نمازی کے سامنے کوئی لیٹا ہو تو اس کا وہ حکم نہیں جو آگے سے گزرنے والے کا ہے۔