Book - حدیث 953

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ ادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى أَبُو الْمُعَلَّى، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، فَذَكَرُوا الْكَلْبَ، وَالْحِمَارَ، وَالْمَرْأَةَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي الْجَدْيِ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ يُصَلِّي يَوْمًا، فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَبَادَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ»

ترجمہ Book - حدیث 953

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: آگے سے گزرنے والے کوممکن حد تک روکنا سیدنا حسن عرفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کی مجلس میں نماز توڑنے والی چیزوں کی بات چلی تو حاضرین نے کتے، گدھے اور عورت کا ذکر کی۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: آپ لوگوں کا میمنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ایک دن رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک میمنا آپ کے سامنے گزرنے لگا تو رسول اللہ ﷺ جلدی سے قبلے کی طرف آگے بڑھ گئے۔
تشریح : 1۔نمازی کو چاہیے کہ سامنے سے کسی بھی چیز کو نہ گزرنے دے۔2۔رسول اللہ ﷺ اس لئے آگے بڑھ گئے کہ آگے سے گزرنے کا راستہ کم ہوجائے اور میمنا پیچھے سےگزر جائے۔3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔ 1۔نمازی کو چاہیے کہ سامنے سے کسی بھی چیز کو نہ گزرنے دے۔2۔رسول اللہ ﷺ اس لئے آگے بڑھ گئے کہ آگے سے گزرنے کا راستہ کم ہوجائے اور میمنا پیچھے سےگزر جائے۔3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔