Book - حدیث 952

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ، الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ، الْأَسْوَدُ» قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: «الْكَلْبُ الْأَسْوَدِ شَيْطَانٌ»

ترجمہ Book - حدیث 952

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: کس چیز کے گزرنے سے نماز ٹوٹتی ہے؟ سیدنا ابو ذر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب آدمی کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز( سترہ کے طور پر) موجودنہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا نماز توڑ دیتے ہیں۔ ‘‘ حضرت عبد اللہ بن صامت ؓ نے عرض کیا:سیاہ اور سرخ میں فرق کی کیا وجہ ہے؟حضرت ابوذر ؓ نے فرمایا:جس طرح تو نے مجھ سے پوچھا ہے‘اسی طرح میں نے بھی رسول اللہﷺ سے سوال کیا تھا چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا:’’کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
تشریح : 1۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کالے کتے کو نمازی کے سامنے لاتا ہے۔ یا خود شیطان کتے کی صورت بن کر آجاتا ہے۔تاکہ نمازی کی توجہ اس کی طرف ہوجائے۔ ویسے بھی بعض جانوروں میں شیطان سے مناسبت پائی جاتی ہے۔اور ان میں شرارت کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔2۔ان کے گزرنے سے واقعی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔اس کی بابت اختلاف ہے۔علماء کا ایک گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے جیسا کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع خضوع میں کمی ہے۔ ایک تیسری رائے یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ حدیث ہے۔(لايقطع الصلاة شيئ)(سنن ابی دائود الصلاۃ باب من قال لا یقطع...حدیث 719),گدھے عورت ار سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے,اور جنھوں نے (لا يقطع الصلاة شيئ)سے استدلال کیا ہے۔ان کے نزدیک تو اس عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی۔جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔اور وہ ہیں۔عورت گدھا اور کالا کتا۔اس حدیث کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنیٰ ہوں گی۔یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔اوراس کااعادہ ضروری ہوگا البتہ ان کےعلاوہ کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی ۔واللہ اعلم۔ 1۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کالے کتے کو نمازی کے سامنے لاتا ہے۔ یا خود شیطان کتے کی صورت بن کر آجاتا ہے۔تاکہ نمازی کی توجہ اس کی طرف ہوجائے۔ ویسے بھی بعض جانوروں میں شیطان سے مناسبت پائی جاتی ہے۔اور ان میں شرارت کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔2۔ان کے گزرنے سے واقعی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔اس کی بابت اختلاف ہے۔علماء کا ایک گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے جیسا کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع خضوع میں کمی ہے۔ ایک تیسری رائے یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ حدیث ہے۔(لايقطع الصلاة شيئ)(سنن ابی دائود الصلاۃ باب من قال لا یقطع...حدیث 719),گدھے عورت ار سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے,اور جنھوں نے (لا يقطع الصلاة شيئ)سے استدلال کیا ہے۔ان کے نزدیک تو اس عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی۔جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔اور وہ ہیں۔عورت گدھا اور کالا کتا۔اس حدیث کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنیٰ ہوں گی۔یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔اوراس کااعادہ ضروری ہوگا البتہ ان کےعلاوہ کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی ۔واللہ اعلم۔