Book - حدیث 947

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِعَرَفَةَ، فَجِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَى أَتَانٍ، فَمَرَرْنَا عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْنَا عَنْهَا وَتَرَكْنَاهَا، ثُمَّ دَخَلْنَا فِي الصَّفِّ»

ترجمہ Book - حدیث 947

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: کس چیز کے گزرنے سے نماز ٹوٹتی ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ میدان عرفات میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں اور فضل ؓ ایک گدھی پر سوار ہو کر آئے اور ہم صف کے کچھ حصے کے سامنے سے گزرے ، پھر ہم اس سے اترے اور اسے چھوڑ دیا، پھر ہم صف میں شامل ہوگئے۔
تشریح : اس سے معلوم ہواکہ نمازی کے آگے سے گدھا گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی جب کہ حدیث 950۔تا 952) میں آرہا ہے۔کہ گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ لیکن نماز نہ ٹوٹنے پر اس حدیث سےاستدلال قوی نہیں کیونکہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے امام نبی اکرمﷺ کے سامنے سے نہیں گزرے تھے۔ اس سے معلوم ہواکہ نمازی کے آگے سے گدھا گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی جب کہ حدیث 950۔تا 952) میں آرہا ہے۔کہ گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ لیکن نماز نہ ٹوٹنے پر اس حدیث سےاستدلال قوی نہیں کیونکہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے امام نبی اکرمﷺ کے سامنے سے نہیں گزرے تھے۔