كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي صحیح - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَصِيرٌ، يُبْسَطُ بِالنَّهَارِ، وَيَحْتَجِرُهُ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي إِلَيْهِ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نمازی کا سترہ
سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی ایک چٹائی تھی، جسے دن کے وقت بچھا دیا جاتا تھا اور رات کے وقت آپ اسے اڑ بنا کر اس کی طرف ( منہ کر کے) نماز پڑھتے تھے۔
تشریح :
۔اس سے گھر میں سترے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔
۔اس سے گھر میں سترے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔