Book - حدیث 939

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الْجَمَاعَةِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ صحیح - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَذَلِكَ يَوْمٌ مَطِيرٌ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: نَادِ فِي النَّاسِ فَلْيُصَلُّوا فِي بُيُوتِهِمْ فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ؟ قَالَ: «قَدْ فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، تَأْمُرُنِي أَنْ أُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ بُيُوتِهِمْ، فَيَأْتُونِي يَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِهِمْ»

ترجمہ Book - حدیث 939

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: بارش والی رات میں جماعت میں شریک ہونا سیدنا عبداللہ بن حارث نوفل ؓ سے روایت ہے کہ ( ایک بار) جمعہ کے دن سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے مؤذن کو اذان کہنے کا حکم دیا۔ اس دن بارش ہو رہی تھی۔ مؤذن نے کہا: (اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ)پھر (ابن عباس ؓ نے مؤذن سے) فرمایا: لوگوں میں اعلان کر دو کہ گھروں میں نماز پڑھ لیں۔ (مؤذن نے صلو فی رحالکم کہہ کر باقی اذان مکمل کر دی) لوگوں نے انہیں کہا: آپ نے یہ کیا(عجیب کام) کر دیا؟ انہوں نے فرمایا: یہ کام انہوں نے بھی کیا تھا جو مجھ سے افضل تھے( رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح اذان کہلوائی تھی)کیا آپ مجھ سے یہ چاہتے ہیں کہ میں لوگوں کو گھروں سے نکالوں اور وہ گھٹنوں تک کیچڑے میں دھنستے ہوئے میرے پاس( نماز باجماعت کی ادائیگی کے لئے) آئیں؟
تشریح : ۔1۔اس سے معلوم ہوا کہ (صلو فی الرحال) کے کلمات (حی علی الصلاۃ ) اور (حی علی الفلاح) کے عوض کہے جایئں گے۔2۔اسلام آسانی والا دین ہے۔اس میں بہت سی رخصتیں موجود ہیں۔ اس کے باوجود اس کے احکام پر عمل میں کوتاہی کرنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔3۔جو مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے اکثر لوگ اس سے واقف نہیں ہوتے۔ان کے اعتراض پر ناراض ہونے کی بجائے مسئلہ کی وضاحت کردینی چاہیے۔ 4۔بارش کی وجہ سے گھروں میں نماز کی اجازت صرف پنجگانہ نمازوں کےلئے ہی نہیں بلکہ جمعے کی نماز کا بھی یہی حکم ہے۔ ۔1۔اس سے معلوم ہوا کہ (صلو فی الرحال) کے کلمات (حی علی الصلاۃ ) اور (حی علی الفلاح) کے عوض کہے جایئں گے۔2۔اسلام آسانی والا دین ہے۔اس میں بہت سی رخصتیں موجود ہیں۔ اس کے باوجود اس کے احکام پر عمل میں کوتاہی کرنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔3۔جو مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے اکثر لوگ اس سے واقف نہیں ہوتے۔ان کے اعتراض پر ناراض ہونے کی بجائے مسئلہ کی وضاحت کردینی چاہیے۔ 4۔بارش کی وجہ سے گھروں میں نماز کی اجازت صرف پنجگانہ نمازوں کےلئے ہی نہیں بلکہ جمعے کی نماز کا بھی یہی حکم ہے۔