كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الِانْصِرَافِ مِنْ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «إِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَاءُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ، ثُمَّ يَلْبَثُ فِي مَكَانِهِ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز سے فارغ ہو کرکس طرف منہ کرے؟
سیدہ ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ سلام پھیرتے تھے تو آپ کے سلام پھیرتے ہی عورتیں اٹھ کھڑی ہوتی تھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اٹھنے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ تشریف رکھتے تھے۔
تشریح :
1۔عورتوں کا مردوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہونامسنون ہے۔تاہم ان کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔دیکھئے۔(سنن ابی دائود الصلاۃ باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد حدیث 567) 2۔سلام پھیرنے کے بعد عورتوں کے جلدی اٹھ جانے میں یہ حکمت ہے۔ کہ مردوں سے اختلاط نہ ہو۔عورتوں کی صفیں بھی اسی لیے پیچھے ہوتی ہیں۔ کہ وہ جلدی مسجد سے نکل جایئں۔آجکل عورتیں جمعہ کی نماز کےلئے مسجد میں اور عیدین کی نماز کے لئے عید گاہ میں جاتی ہیں۔ان کی جگہیں اور دروازے اگرچہ مردوں سے الگ ہوتے ہیں۔لیکن باہر نکل کر گزرگاہوں میں مردوں سے اختلاط ہوجاتا ہے۔جس سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا ظاہر بات ہے کہ یہ بات شرعا ً نا مناسب ہے۔
1۔عورتوں کا مردوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہونامسنون ہے۔تاہم ان کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔دیکھئے۔(سنن ابی دائود الصلاۃ باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد حدیث 567) 2۔سلام پھیرنے کے بعد عورتوں کے جلدی اٹھ جانے میں یہ حکمت ہے۔ کہ مردوں سے اختلاط نہ ہو۔عورتوں کی صفیں بھی اسی لیے پیچھے ہوتی ہیں۔ کہ وہ جلدی مسجد سے نکل جایئں۔آجکل عورتیں جمعہ کی نماز کےلئے مسجد میں اور عیدین کی نماز کے لئے عید گاہ میں جاتی ہیں۔ان کی جگہیں اور دروازے اگرچہ مردوں سے الگ ہوتے ہیں۔لیکن باہر نکل کر گزرگاہوں میں مردوں سے اختلاط ہوجاتا ہے۔جس سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا ظاہر بات ہے کہ یہ بات شرعا ً نا مناسب ہے۔