كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ الِانْصِرَافِ مِنْ الصَّلَاةِ صحیح - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ فِي نَفْسِهِ جُزْءًا، يَرَى أَنَّ حَقًّا لِلَّهِ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ، قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ انْصِرَافِهِ عَنْ يَسَارِهِ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز سے فارغ ہو کرکس طرف منہ کرے؟
سیدنا عبداللہ (بن مسعود) ؓ سے روایت ہے کہ، انہوں نے فرمایا: کوئی شخص اپنے کام میں شیطان کا حصہ مقرر نہ کرلے۔ (وہ اس طرح ) کہ صرف دائیں طرف سے گھومنا اللہ کا حق( اور اپنا فرض) سمجھ لے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اکثر بائیں طرف سے گھومتے دیکھا ہے۔
تشریح :
1۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین بدعت سے اس قدر احتیاط فرماتے تھے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے امور میں بھی سنت پر من عن عمل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔2۔غیر واجب اور مستحب کو واجب کی طرح اختیار کرلینا درست نہیں۔ ایسے معاملات میں کبھی کبھار دوسرے طریقے پر بھی عمل کرلینا چاہیے۔3۔شیطان انسان کو افراط وتفریط دونوں طریقوں سے گمراہ کرتا ہے۔نفل کو فرض کا درجہ دینا بھی ایک غلو ہے۔اس لئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے شیطان کا حصہ قرار دیا ہے۔
1۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین بدعت سے اس قدر احتیاط فرماتے تھے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے امور میں بھی سنت پر من عن عمل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔2۔غیر واجب اور مستحب کو واجب کی طرح اختیار کرلینا درست نہیں۔ ایسے معاملات میں کبھی کبھار دوسرے طریقے پر بھی عمل کرلینا چاہیے۔3۔شیطان انسان کو افراط وتفریط دونوں طریقوں سے گمراہ کرتا ہے۔نفل کو فرض کا درجہ دینا بھی ایک غلو ہے۔اس لئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے شیطان کا حصہ قرار دیا ہے۔