كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خُلَّتِهِ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، إِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ» ، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي نَفْسَهُ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے فضائل ومناقب
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ‘‘میں ہر دوست کی دوستی سے مستغنی ہوں۔ اگر میں کسی (انسان) کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا، لیکن تمہارا ساتھی اللہ کا خلیل ہے۔’’ حدیث کے راوی وکیع ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ساتھی سے خود کو مراد لیا ہے۔
تشریح :
(1) (خلیل) کا لفظ (خلت) سے ماخوذ ہے۔ یہ محبت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے جس میں شراکت ممکن نہیں۔ اس سے کم درجے کی محبت ایک سے زیادہ افراد سے ممکن ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کا لفظ تو دوسروں کے لیے بھی فرمایا ہے، لیکن خلت کا اطلاق کسی اور پر نہیں حتی کہ سب سے افضل اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے مقرب صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ مقام نہیں ملا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوا ہے۔ ارشاد نبوی ہے : (ان الله تعاليٰ قد اتخذني خليلا‘ كما اتخذ ابراهيم خليلا) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب النهي عن بناء المساجد علي القبور...الخ‘ حديث:532) اللہ تعالیٰ نے مجھے خلیل بنایا ہے جس طرح ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا۔ (2) اس حدیث سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت ظاہر ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں محبت کے اعلیٰ ترین درجے کے قابل قرار دیا۔
(1) (خلیل) کا لفظ (خلت) سے ماخوذ ہے۔ یہ محبت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے جس میں شراکت ممکن نہیں۔ اس سے کم درجے کی محبت ایک سے زیادہ افراد سے ممکن ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کا لفظ تو دوسروں کے لیے بھی فرمایا ہے، لیکن خلت کا اطلاق کسی اور پر نہیں حتی کہ سب سے افضل اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے مقرب صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ مقام نہیں ملا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوا ہے۔ ارشاد نبوی ہے : (ان الله تعاليٰ قد اتخذني خليلا‘ كما اتخذ ابراهيم خليلا) (صحيح مسلم‘ المساجد‘ باب النهي عن بناء المساجد علي القبور...الخ‘ حديث:532) اللہ تعالیٰ نے مجھے خلیل بنایا ہے جس طرح ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا۔ (2) اس حدیث سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت ظاہر ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں محبت کے اعلیٰ ترین درجے کے قابل قرار دیا۔