كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ حسن صحيح حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ - ذَهَبَ أَهْلُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ بِالْأَجْرِ، يَقُولُونَ كَمَا نَقُولُ، وَيُنْفِقُونَ وَلَا نُنْفِقُ، قَالَ لِي «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ أَدْرَكْتُمْ مَنْ قَبْلَكُمْ، وَفُتُّمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، تَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتُسَبِّحُونَهُ، وَتُكَبِّرُونَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ» قَالَ سُفْيَانُ: «لَا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ»
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: سلام کے بعد کی دعائیں اور اذکار
سیدنا ابو ذر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ سے عرض کیا گیا، ایک روایت کے مطابق سیدنا ابو ذر ؓ نے خود کہا: اے اللہ کے رسول! مال و دولت والے تو اجرو ثواب لے گئے ( اور ہم غریب پیچھے رہ گئے) زبان سے ادا کی جانے والی عبادت جس طرح ہم کرتے ہیں، وہ بھی کرتے ہیں اور وہ ( اپنے مال اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور ہم ( استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے ) خرچ نہیں کرتے۔ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرو گے تو آگے نکل جانے والوں کو جالو گے اور پیچھے رہ جانے والے تم تک نہ پہنچ سکیں گے۔ ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیساور چونتیس بار (الحمدللہ، سبحان اللہ) اور ( اللہ اکبر) کہا کرو۔‘‘ امام سفیان بن عیینہ ؓ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں ان میں سے کون سا کلمہ چونتیس بار ہے۔
تشریح :
1۔نیکیوں میں مسابقت کا جذبہ قابل غور ہے۔2۔زکرالٰہی بعض اوقات مالی عبادات سے بھی زیادہ ثواب کاباعث ہوتا ہے۔3۔آگے نکل جانے والوں کو پالینے کامطلب یہ ہے۔کہ جو لوگ بہت سی دوسری نیکیاں کر کے تم سے زیادہ بلند درجات تک پہنچ گئے ہیں۔تم ذکر الٰہی کی برکت سے ان سے زیادہ درجات حاصل کرسکتے ہو۔اور زکر الٰہی سے غافل دوسری نیکیاں زیادہ کرنے والے تمہارے جتنے درجات حاصل نہیں کرسکتے۔اس لئے دوسری نیکیوں کے ساتھ ساتھ زکر الٰہی کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔4۔یہاں راوی کوشک ہے۔کہ تینوں کلمات میں سے کون سا کلمہ چونتیس بار ہے۔دوسری روایات سے اس کا یقین ہوجاتا ہے۔کہ چونتیس بار کہا جانے والا کلمہ اللہ اکبر ہے۔(سنن ابی دائود الادب باب فی التسبیح عند النوم۔حدیث 5062)
1۔نیکیوں میں مسابقت کا جذبہ قابل غور ہے۔2۔زکرالٰہی بعض اوقات مالی عبادات سے بھی زیادہ ثواب کاباعث ہوتا ہے۔3۔آگے نکل جانے والوں کو پالینے کامطلب یہ ہے۔کہ جو لوگ بہت سی دوسری نیکیاں کر کے تم سے زیادہ بلند درجات تک پہنچ گئے ہیں۔تم ذکر الٰہی کی برکت سے ان سے زیادہ درجات حاصل کرسکتے ہو۔اور زکر الٰہی سے غافل دوسری نیکیاں زیادہ کرنے والے تمہارے جتنے درجات حاصل نہیں کرسکتے۔اس لئے دوسری نیکیوں کے ساتھ ساتھ زکر الٰہی کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔4۔یہاں راوی کوشک ہے۔کہ تینوں کلمات میں سے کون سا کلمہ چونتیس بار ہے۔دوسری روایات سے اس کا یقین ہوجاتا ہے۔کہ چونتیس بار کہا جانے والا کلمہ اللہ اکبر ہے۔(سنن ابی دائود الادب باب فی التسبیح عند النوم۔حدیث 5062)