Book - حدیث 925

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا»

ترجمہ Book - حدیث 925

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سلام کے بعد کی دعائیں اور اذکار سیدہ ام المومنین ام سلمہ ؓا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب صبح کی نماز سے سلام پھیرتے تو فرماتے تھے: (اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَيِّبًا وَعَمَلاً مُتَقَبَّلاً) ’’اے اللہ! میں تجھ سے فائدہ دینے والے علم ، پاک رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔ ‘‘
تشریح : ۔1۔یہ ایک جامع دعا ہے۔رسول اللہ ﷺ اکثر ایسی دعایئں مانگتے تھے جو جامع ہوں اور تھوڑے الفاظ میں زیادہ فائدے کی چیزوں کی دعا ہوجائے۔2۔علم نافع سے مراد وہ علم ہے۔جس پر انسان کو عمل کی توفیق نصیب ہو اور اس سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچے۔یعنی تحریر وتقریر اور اسوۃ حسنہ کے زریعے سے دوسروں تک پہنچے تاکہ وہ بھی عمل کر کے اس شخص کی نیکیوں میں اضافے کا باعث ہوں۔3۔پاک رزق سے مراد حلال ر زق ہ جو جائز طریقے سے کمایا گیا ہو۔4۔قبول کرنے والا عمل ہے جو خالص نیت سے اللہ کی رضا کےلئے کیا جائے۔اور سنت کے مطابق ادا کیا جائے۔ ۔1۔یہ ایک جامع دعا ہے۔رسول اللہ ﷺ اکثر ایسی دعایئں مانگتے تھے جو جامع ہوں اور تھوڑے الفاظ میں زیادہ فائدے کی چیزوں کی دعا ہوجائے۔2۔علم نافع سے مراد وہ علم ہے۔جس پر انسان کو عمل کی توفیق نصیب ہو اور اس سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچے۔یعنی تحریر وتقریر اور اسوۃ حسنہ کے زریعے سے دوسروں تک پہنچے تاکہ وہ بھی عمل کر کے اس شخص کی نیکیوں میں اضافے کا باعث ہوں۔3۔پاک رزق سے مراد حلال ر زق ہ جو جائز طریقے سے کمایا گیا ہو۔4۔قبول کرنے والا عمل ہے جو خالص نیت سے اللہ کی رضا کےلئے کیا جائے۔اور سنت کے مطابق ادا کیا جائے۔