Book - حدیث 914

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ التَّسْلِيمِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ «يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ»

ترجمہ Book - حدیث 914

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سلام پھیرنے کا طریقہ سیدنا عبداللہ (بن مسعود) ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دائیں طرف اور بائیں طرف سلام پھیرتے تھے حتی کہ آپ کے رخساروں کے سفیدی نظر آتی۔ (اور فرماتے:) (السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ) ’’تم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو۔‘‘
تشریح : ۔1۔نماز سے فارغ ہونے کاطریقہ سلام پھیرنا ہے۔ جیسے کہ حدیث 275 اور اور 276 میں بیان ہوا ہے۔2۔سلام پھیرنے کے مختلف طریقے وارد ہیں۔مثلا (الف) السلام و علیکم ورحمۃ اللہ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ (جیسے حدیث 916 میں آرہا ہے۔)(ب)السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ۔(بلوغ المرام لابن حجر الصلاۃ باب صفۃ الصلاۃ حدیث 253)(ج) صرف ایک سلام کےساتھ نماز سے فارغ ہونا بھی درست ہے۔ایک سلام کہتے ہوئے تھوڑا سا دایئں طرف منہ کرنا چاہیے۔(جامع الترمذی الصلاۃ باب 106۔حدیث 296) ۔1۔نماز سے فارغ ہونے کاطریقہ سلام پھیرنا ہے۔ جیسے کہ حدیث 275 اور اور 276 میں بیان ہوا ہے۔2۔سلام پھیرنے کے مختلف طریقے وارد ہیں۔مثلا (الف) السلام و علیکم ورحمۃ اللہ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ (جیسے حدیث 916 میں آرہا ہے۔)(ب)السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ۔(بلوغ المرام لابن حجر الصلاۃ باب صفۃ الصلاۃ حدیث 253)(ج) صرف ایک سلام کےساتھ نماز سے فارغ ہونا بھی درست ہے۔ایک سلام کہتے ہوئے تھوڑا سا دایئں طرف منہ کرنا چاہیے۔(جامع الترمذی الصلاۃ باب 106۔حدیث 296)