كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَفَّافُ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَمَلُ فِيمَا جَفَّ بِهِ الْقَلَمُ، وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ، أَمْ فِي أَمْرٍ مُسْتَقْبَلٍ؟ قَالَ: «بَلْ فِيمَا جَفَّ بِهِ الْقَلَمُ، وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ، وَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: تقدیر سے متعلق احکام ومسائل
حضرت سراقہ بن جُعشُم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا عمل ان امور میں شامل ہے جنہیں لکھ کر قلم خشک ہوگیا اور اس کے بارے میں تقدیر کا فیصلہ ہو چکا یا اس کا تعلق آئندہ(فیصلہ ہونے والے معاملات ) سے ہے؟ آپ نے فرمایا:‘‘ بلکہ وہ ان امور میں شامل ہے جن کو لکھ کر قلم خشک ہوگیا اور اس کا اندازہ ہو چکا اور ہر ایک کے لئے وہ کام آسان ہو جاتا ہے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا۔’’
تشریح :
انسان کے نیک اور بد ہونے کا تعلق بھی تقدیر سے ہے لیکن بندے کو اس کا علم نہیں۔ وہ شریعت کے مطابق عمل کرنے کا مکلف ہے۔ مزید وضاحت کے لیے حدیث 76 کے فوائد ملاحظہ فرمائیے۔
انسان کے نیک اور بد ہونے کا تعلق بھی تقدیر سے ہے لیکن بندے کو اس کا علم نہیں۔ وہ شریعت کے مطابق عمل کرنے کا مکلف ہے۔ مزید وضاحت کے لیے حدیث 76 کے فوائد ملاحظہ فرمائیے۔