Book - حدیث 901

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ صحیح - حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَتَادَةَ وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ إِذَا صَلَّيْتُمْ، فَكَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، سَبْعُ كَلِمَاتٍ هُنَّ تَحِيَّةُ الصَّلَاةِ

ترجمہ Book - حدیث 901

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: تشہد کا طریقہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور ہمارے لئے ہماری سنتیں بیان فرمائیں اور ہمیں نماز کی تعلیم دی، ( اسی دوران میں ) فرمایا: ’’جب تم نماز پڑھو، اور قعدہ تک پہنچ جاؤ تو تم میں سے (ہر) کسی کو سب سے پہلے یوں کہنا چاہیے:(التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِىُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ)’’پاکیزہ آداب اور عبادات اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں (نازل) ہوں، ہم پر بھی سلامتی ہو، اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ‘‘ یہ سات جملے نماز کا تحیہ( التحیات) ہیں۔ ‘‘
تشریح : ۔1۔نماز کے افعال واذکار جس ترتیب سے بتائے گئے ہیں۔انھیں اسی ترتیب سے پڑھنے چاہیے۔البتہ جن مقامات پر ترتیب ضروری نہ ہونے کاقرینہ موجود ہو وہاں ترتیب ضروری نہیں۔2۔سات جملے اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ۔التحیات۔الصلوات۔اور الطیبات۔تینوں اہم مسائل ہیں۔اس لئے اسے ایک جملے کی بجائے تین جملے شمار کیا گیا۔ اس کے بعد نبی کریمﷺ کے لئے دعا چوتھا جملہ اور تمام مومنین کےلئے دعا پانچواں جملہ ہے۔ شھادتین ,توحید ورسالت کی گواہی, چھٹے اور ساتویں جملے پر مشتمل ہیں۔واللہ اعلم۔3۔توحید پر صحیح ایمان کے لئے ضروری ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی عبدیت اور رسالت دونوں پر ایمان رکھا جائے۔کفار کیطرح نبی کریمﷺ کی رسالت سے انکار کیا جائے۔نہ انھیں اسی طرح الوہیت کے مقام پر فائز قرار دیا جائے۔جس طرح نصاریٰ نے حضرت عیسیٰعلیہ السلام کے بارے میں کہہ دیا تھا۔کہ مسیح ہی اللہ ہیں۔جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ( لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ )(لمائدہ ۔17),وہ لوگ یقیناً کافر ہوگئے۔جنہوں نے یہ کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔‘‘ ۔1۔نماز کے افعال واذکار جس ترتیب سے بتائے گئے ہیں۔انھیں اسی ترتیب سے پڑھنے چاہیے۔البتہ جن مقامات پر ترتیب ضروری نہ ہونے کاقرینہ موجود ہو وہاں ترتیب ضروری نہیں۔2۔سات جملے اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ۔التحیات۔الصلوات۔اور الطیبات۔تینوں اہم مسائل ہیں۔اس لئے اسے ایک جملے کی بجائے تین جملے شمار کیا گیا۔ اس کے بعد نبی کریمﷺ کے لئے دعا چوتھا جملہ اور تمام مومنین کےلئے دعا پانچواں جملہ ہے۔ شھادتین ,توحید ورسالت کی گواہی, چھٹے اور ساتویں جملے پر مشتمل ہیں۔واللہ اعلم۔3۔توحید پر صحیح ایمان کے لئے ضروری ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺکی عبدیت اور رسالت دونوں پر ایمان رکھا جائے۔کفار کیطرح نبی کریمﷺ کی رسالت سے انکار کیا جائے۔نہ انھیں اسی طرح الوہیت کے مقام پر فائز قرار دیا جائے۔جس طرح نصاریٰ نے حضرت عیسیٰعلیہ السلام کے بارے میں کہہ دیا تھا۔کہ مسیح ہی اللہ ہیں۔جیسے کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ( لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ )(لمائدہ ۔17),وہ لوگ یقیناً کافر ہوگئے۔جنہوں نے یہ کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔‘‘