Book - حدیث 9

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ مُعَاوِيَةُ خَطِيبًا فَقَالَ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا وَطَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ لَا يُبَالُونَ مَنْ خَذَلَهُمْ وَلَا مَنْ نَصَرَهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 9

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: سنت رسول ﷺ کی پیروی کا بیان حضرت عمرو بن شعیب ؓ کے والد شعیب بن محمد ؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ ؓ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور( خطبے کے دوران میں) فرمایا:‘‘تمہارے علماء کہاں ہیں؟ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے:‘‘قیامت قائم نہ ہوگی مگر میری امت کی ایک جماعت لوگوں پر غالب رہے گی، انہیں کوئی پروا نہیں ہوگی کہ کوئی ان کو ذلیل و خوار کرے یا ان کی مدد کرے۔’’
تشریح : (1) تمہارے علماء کہاں ہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں شک ہے تو ان کبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھ لو، وہ بھی میری تائید کریں گے یا یہ مطلب ہے کہ علماء تمہیں یہ حدیثیں کیوں نہیں سناتے؟ (2) غالب رہنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ دلائل و براہین کی قوت کے ساتھ گمراہ فرقوں پر غالب رہیں گے یا یہ مطلب ہے کہ ظاہری غلبہ بھی انجام کار اہل حق ہی کو حاصل ہو گا۔ (3) علمائے حق کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صحیح بات کا پرچار کرتے ہیں اور غلط کام اور غلط عقیدے پر تنقید کرتے ہیں، اس سلسلے میں یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی حمایت کرنے والے کم ہیں یا زیادہ اور مخالفت کرنے والے قوت و اقتدار کے کس مقام پر فائز ہیں۔ امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیھم جیسے اجابر کی زندگیاں اس کا بہترین نمونہ ہیں۔ (1) تمہارے علماء کہاں ہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں شک ہے تو ان کبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھ لو، وہ بھی میری تائید کریں گے یا یہ مطلب ہے کہ علماء تمہیں یہ حدیثیں کیوں نہیں سناتے؟ (2) غالب رہنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ دلائل و براہین کی قوت کے ساتھ گمراہ فرقوں پر غالب رہیں گے یا یہ مطلب ہے کہ ظاہری غلبہ بھی انجام کار اہل حق ہی کو حاصل ہو گا۔ (3) علمائے حق کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صحیح بات کا پرچار کرتے ہیں اور غلط کام اور غلط عقیدے پر تنقید کرتے ہیں، اس سلسلے میں یہ نہیں دیکھتے کہ ان کی حمایت کرنے والے کم ہیں یا زیادہ اور مخالفت کرنے والے قوت و اقتدار کے کس مقام پر فائز ہیں۔ امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیھم جیسے اجابر کی زندگیاں اس کا بہترین نمونہ ہیں۔