Book - حدیث 879

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ ضعیف حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ يَقُولُ ذُكِرَتْ الْجُدُودُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رَجُلٌ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْخَيْلِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْإِبِلِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الْغَنَمِ وَقَالَ آخَرُ جَدُّ فُلَانٍ فِي الرَّقِيقِ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ وَطَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِالْجَدِّ لِيَعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا يَقُولُونَ

ترجمہ Book - حدیث 879

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا پڑھے؟ سیدنا ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے ۔( اس اثنا میں) آپ کے پاس (دنیوی) خوش قسمتی (اور مال و دولت ) کا ذکر کیا گیا۔ ایک نے کہا: فلاں گھوڑوں کے لحاظ سے بڑا خوش نصیب ہے۔ (بہت سے گھوڑے اس کی دولت ہیں) دوسرے نے کہا: فلاں کی خوش قسمتی اونٹوں سے ہے۔ ایک اور بولا: فلاں کی اچھی قسمت بکریوں سے ہے۔ ایک اور بولا: فلاں لونڈی غلاموں کے لحاظ سے بڑا خوش بخش ہے۔ جب رسول اللہ نے نماز مکمل کی، اور آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: (اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ) ’’اے اللہ! اے ہمارےرب! تیرے ہی لئے( سب) تعریف ہے۔ آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد جو چیز تو چاہے، اس کے بھرنے کے برابر۔ اے اللہ! جو کچھ تو عنایت فرمائے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو کچھ تو روک لے( اور نہ دینا چاہے) وہ چیز کوئی دے نہیں سکتا اور کسی( دنیوی) قسمت(اورمال و دولت)والے کی( ظاہری) خوش قسمتی( اور دولت) اسے تجھ سے( بچانے میں) کام نہیں آسکتی۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے (آخری جملہ() فرماتے وقت آواز کو طول دیا کہ ان (صحابہ کو معلوم ہو جائے کہ حقیقت وہ نہیں جو وہ لوگ کہہ رہے ہیں۔